احسان جعفری کے بیٹے تنویرنے36لوگوں کو بری کئے جانے پہ اٹھائے سوال
کہا،صرف24لوگ 500لوگوں کو 24گھنٹے تک کیسے لوٹ اورجلاسکتے تھے
احمد آباد،2جون؍(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا)اپنے شوہر اورسابق کانگریس رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کو انصاف دلانے کے لئے 14سال سے جدوجہد کررہی ذکیہ جعفری نے سال 2002کے گلبرگہ سوسائٹی معاملے کو لے کر سنائے گئے فیصلے پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے آج کہا کہ وہ اپنی جنگ جاری رکھیں گی۔ذکیہ نے کہا کہ وہ فیصلے سے مطمئن نہیں ہیں اور اس میں شامل تمام لوگوں کو سزا دی جانی چاہئے تھی کیونکہ انہوں نے لوگوں کو قتل کیا اور ان کی جائیداد کو نقصان پہنچایا۔انہوں نے کہا کہ میں ان سب چیزوں کو جانتی ہوں کیونکہ میں نے قتل عام کو دیکھا ہے،میں سب کو مجرم ٹھہرائے جانے کی توقع کر رہی تھی ،کس قسم انہوں نے لوگوں کو قتل کرکے بے گھرکیا، میں نے ان سب چیزوں کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ذکیہ نے کہا کہ میں سزائے موت کا مطالبہ نہیں کر سکتی لیکن زیادہ سے زیادہ سزا دی جانی چاہئے،انہیں عمر قید کی سزا دی جانی چاہئے تاکہ وہ اپنے خاندان اور بچوں سے دور رہنے کی تکلیف کو سمجھ سکیں۔انہوں نے کہا کہ میری جنگ ختم ہو جانی چاہیے تھی لیکن آج کے فیصلے کو دیکھتے ہوئے یہ جاری رہے گی۔گلبرگہ سوسائٹی کے متاثرین کے لئے جدوجہد کر رہی سماجی کارکن تیستا سیتلواڑ نے کہا کہ وہ لوگ گہرائی سے فیصلے کا مطالعہ کریں گے اور سپریم کورٹ میں اپیل کریں گے۔تیستا نے کہا کہ ہم لوگ فیصلے کا مطالعہ کریں گے، ہم لوگوں کا یقینی طور پر یہ ماننا ہے کہ یہ مجرمانہ سازش کا معاملہ ہے اور اس کو لے کر اپیل دائر کرکے ہم اپنے حق کا استعمال کریں گے۔احسان جعفری کے بیٹے تنویر نے 36لوگوں کو بری کئے جانے پر سوال اٹھایا۔تنویر نے کہا کہ یہ ایک بڑی سوسائٹی تھی، جس میں 15-20بنگلے تھے اور 10اپارٹمنٹ تھے جس میں 400-500لوگ رہتے تھے۔ایسے میں کس طرح 24لوگ 24گھنٹے تک لوگوں کو لوٹ سکتے تھے، مکمل سوسائٹی کو جلا سکتے تھے اور ظالمانہ طریقے سے کس طرح اتنے لوگوں کو مار سکتے تھے،ایسے میں یہ بہت عجیب لگتا ہے۔انہوں نے کہاکہ 24لوگوں کو مجرم ٹھہرائے جانے کو لے کر ہم لوگ مطمئن ہیں لیکن جہاں تک بری کئے گئے 36لوگوں کا سوال ہے تو اپنے وکلاء سے بات چیت کرنے کے بعد ہم لوگ اپیل دائر کریں گے۔اس قتل عام میں احسان جعفری سمیت69لوگوں کاقتل ہوتھا۔یہ واقعہ 2002کے گجرات قتل عام کے سلسلے میں درج نو مقدمات میں شامل تھا جن کی جانچ سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر ایس آئی ٹی کر رہی تھی۔اسی درمیان 2002کے گجرات فسادات کی تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر خصوصی تفتیشی ٹیم(ایس آئی ٹی)کی قیادت کرنے والے آر کے راگھون نے کہا کہ گلبرگہ سوسائٹی معاملے پر سنائے گئے فیصلے کو لے کر ان کے خیالات ملے جلے ہیں۔سابق سی بی آئی ڈائریکٹر راگھون نے کہا کہ میرے خیالات ملے جلے ہیں کیونکہ کچھ لوگوں کو مجرم ٹھہرایا گیا ہے جبکہ دیگر کو بری کردیاگیاہے۔حکم دیکھنے کے بعد ہی میں تبصرہ کرسکوں گا۔